شيخ ابن عثيمين رحمه الله کہتے ہیں:
آپ کو نظر بد اسلئے نہیں لگی کہ آپ بہت خوبصورت یا امیر ہیں بلکہ آپ نے اللہ کے ذکر میں کمی کی ہے
پس اپنی اور اپنے گھر والوں کی صبح اور شام اللہ کے ذکر کے سے حفاظت کرو
جو شخص ذکر کے مفہوم کو سمجھنے سے محروم رہا وہ آرام دہ اور اطمئنان بخش زندگی سے محروم رہا، یہی وجہ ہے کہ مومن کو ہمہ وقت ذکر الٰہی سے رطب اللسان رہنا چاہیے۔
امام ابن تیمیہ ؒ کہتے ہیں:
"دل کے لیے ذکر اتنا ہی ضروری ہے جتنا ایک مچھلی کے لیے پانی،-"
حضرت ابودرداء ؓ کہتے ہیں:
"ہر چیز کو (پالش) کیا جاتا ہے، اور دلوں کی پالش اللہ رب العزت کا ذکر ہے"۔
ذکر کرنے والا بنده مومن ، اللہ تعالیٰ کے عذاب سے محفوظ ہوجاتا ہے، اور اس کا دل اللہ تعالیٰ کی معشیت ورحمت کے سبب مطمئن رہتا ہے۔
فضیل بن عیاض کہتے ہیں:
ہمیں یہ روایت پہنچی کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
اے میرےبندے تو مجھے صبح کے بعد کچھ دیر یاد کر، اسی طرح عصر کے بعد ، میں تیرے لیے ان اوقات کے درمیان کے لیے کافی ہوجاؤں گا۔
(بروایت حضرت ابوہریرہ )
حضرت معاذ بن جبل ؓ کہتے ہیں:
اہل جنت کو جنت میں کسی چیز پر اتنا افسوس نہیں ہوگا سوائے اس گھڑی کے جو انھوں نے ذکر الٰہی کے بغیر گذاری تھی
لہٰذا۔۔۔۔
اپنے لیے ہر روز صبح وشام تک ذکر الٰہی کے لیے ایک وقت متعین کیجئے
تاکہ اس کے ذریعہ آسمان وزمین کے برابر کشادگی والی جنت حاصل کرسکیں اور اللہ کی حفاظت حاصل ہو سکے
صبح و شام کے مسنون اذکار گویاایک قلعہ کی طرح ہیں جو ہر شر سے محفوظ ہونے کا ذریعہ ہیں
No comments :
Post a Comment